امریکی ٹیرف اور پاکستان کے لیے نیا تجارتی بحران

امریکی ٹیرف اور پاکستان کے لیے نیا تجارتی بحران

شائع ہوا May 31, 2025 | زمرہ: سياست
امریکی ٹیرف اور پاکستان کے لیے نیا تجارتی بحران پاکستان کو واشنگٹن میں تجارتی مشکلات کا سامنا پاکستان کو ایک نئے تجارتی بحران کا سامنا ہے کیونکہ امریکہ پاکستانی برآمدات پر 29 فیصد تک ٹیرف لگانے پر غور کر رہا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا کہ پاکستانی نمائندے اگلے ہفتے امریکہ آئیں گے تاکہ اس معاملے پر مذاکرات کر سکیں۔ یہ ٹیرف کیوں اہم ہیں؟ یہ مجوزہ ٹیرف پاکستان اور امریکہ کے درمیان 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کی بنیاد پر لگائے جا رہے ہیں۔ اگر لاگو ہو گئے تو یہ پاکستان کی برآمدی معیشت کو سخت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سرکاری مذاکرات کا آغاز جمعہ کے روز پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گرير سے ٹیلیفون پر بات کی، جو رسمی مذاکرات کا نقطہ آغاز تھا۔ بھارت، پاکستان اور جنگ کا خدشہ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو وہ کسی بھی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھیں گے۔ یہ بیان حالیہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا، جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر ہوائی حملے اور ڈرون گرانے کے الزامات لگائے۔ بھارت بھی زیرِ غور بھارت کو بھی 26 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل نے واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ تجارتی مذاکرات کو تیز کیا جا سکے۔ بھارت امریکہ کی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد کے وفاقی معاہدوں تک رسائی دے سکتا ہے۔ بڑی تصویر – برآمدات کو متنوع بنانے کا وقت پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق ان ٹیرف سے پاکستان کو سالانہ 1.1 سے 1.4 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان نئی مارکیٹوں کی تلاش کرے اور چند بڑی معیشتوں پر انحصار کم کرے۔ نتیجہ ٹیرف صرف تجارتی پابندیاں نہیں بلکہ عالمی تجارتی رجحانات میں تبدیلی کی علامت ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اپنی تجارتی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، علاقائی شراکت دار تلاش کرے اور اپنی برآمدات کو متنوع بنا کر ایک مضبوط معاشی مستقبل کی طرف بڑھے۔