
پتھر پر چہرہ: نیندرتھل کی خاموش پکار
شائع ہوا May 31, 2025 | زمرہ: سائنس
ذرا تصور کیجیے کہ آپ کے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا پتھر ہے۔ سرخی مائل، عجیب سا، جس پر ایک نشان ہے، جیسے کسی نے انگلی سے چھوا ہو۔ مگر اگر وہ چھو جانا حادثاتی نہ ہو؟ اگر وہ نشان کسی ایسے انسان نے 43,000 سال پہلے چھوڑا ہو، جو ہم جیسا تھا؟
یہ کہانی اسپین کے سان لازارو غار سے نکلی ہے، جہاں محققین نے ایک پتھر دریافت کیا، جس پر لال اوکر کا رنگ اور ایک انسانی فنگر پرنٹ ہے—شاید کسی نیندرتھل کا۔ یہ یورپ کی قدیم ترین "علامتی شے" ہو سکتی ہے جس پر انسانی فنگر پرنٹ موجود ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ پتھر ایک چہرہ لگتا ہے۔ دو گڑھے آنکھوں جیسے، ایک منہ جیسی لکیر، اور بیچ میں سرخ نقطہ جیسے ناک۔ اور سب سے زیادہ دل کو چھو لینے والی بات؟ ایک انسانی چھاپ، جو وقت میں منجمد ہو چکی ہو۔
کبھی ہم نے سمجھا کہ نیندرتھلز میں تخیل یا فن نہیں ہوتا، مگر یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ وہ شاید ہم سے زیادہ مختلف نہ تھے۔ وہ بھی چیزوں میں شکلیں دیکھتے تھے، جیسے بچے بادلوں میں جانور دیکھتے ہیں۔
سائنس نے اس لمس کو پھر زندہ کیا۔ 43,000 سال پرانی ایک خاموش پکار، جو آج بھی سنی جا سکتی ہے۔