
جسٹس مندوخیل کا اختلافی نوٹ: انصاف کی دہائی
شائع ہوا May 31, 2025 | زمرہ: قانون
جس وقت جمہوری ادارے کمزور پڑ رہے ہیں، ایسے میں جسٹس جمال خان مندوخیل کی 36 صفحات پر مشتمل اختلافی رائے صرف قانونی رائے نہیں، بلکہ آئین، انصاف اور شہری حقوق کی آواز ہے۔
جسٹس مندوخیل نے لکھا، "دنیا میں کہیں بھی فوجی عدالتیں دہشت گردی جیسے عام شہریوں سے متعلق مقدمات کا فیصلہ نہیں کرتیں"۔ اُن کے نزدیک فوجی عدالتوں کا کام صرف افواج کے نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے، نہ کہ عام عوام کے مجرمانہ مقدمات کا فیصلہ کرنا۔
افسوس ہے کہ حکومتیں تفتیشی نظام کو بہتر بنانے، گواہوں اور ججوں کو تحفظ دینے اور سول عدالتوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے بجائے، شارٹ کٹ اختیار کرتے ہوئے ملٹری کورٹس کا سہارا لیتی ہیں۔ اس سے نہ صرف انصاف کا نظام کمزور ہوتا ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق بھی پامال ہوتے ہیں۔
جسٹس مندوخیل نے بجا طور پر توجہ دلائی کہ اپیل کا حق ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ اگر یہ حق نہ دیا جائے تو یہ انصاف کے تصور کو ہی مسخ کر دیتا ہے۔
سوال یہ ہے: کیا ہم انصاف کو قانون کے مطابق چلنے دینا چاہتے ہیں، یا صرف نتائج کے لیے شارٹ کٹ اپنائیں گے؟ جسٹس مندوخیل کی آواز ہمیں آئین کی اصل روح کی طرف واپس لے جاتی ہے—کیا ہم سنیں گے؟